ads 2

Urdu Stories

                                           

                              


                                                                        :کہانی

                                           تين موتی


یہ گئے وقتوں کی بات ہے، خالد نامی فرماں بردار بچہ اپنی نانی کے ساتھ ایک چھوٹے سے قصبے میں رہتا تھا۔ایک دن اس کے قصبے اور آس پاس کے علاقوں میں ایک ایسی وبا پھیلی، جس کے باعث خالد کے والدین فوت ہو گئے۔ان کی وفات کے بعد نانی نے خالد کو اپنے پاس بلا لیا۔وہ سلائی کڑھائی کر کے کچھ کما لیتی تھیں اور خالد بھی محنت مزدوری کر کے نانی کا بوجھ ہلکا کرتا۔
اس طرح ان دونوں کا گزر بسر ہو رہا تھا۔وقت گزرتا رہا اب نانی بوڑھی اور ان کی نظر بھی کمزور ہو گئی تھی پھر بھی وہ کھانا پکانا اور گھر کے چھوٹے موٹے کام کر لیتی تھیں۔خالد جوان ہو گیا تھا، اب گھر کی ساری ذمہ داری اس کے کندھوں پر تھی۔
گرمی کے دن تھے۔خالد کھیت میں ایک کسان کے پاس مزدوری کر رہا تھا کہ گرمی کے سبب اس کو چکر آیا اور وہ وہیں گر پڑا۔

کسان فوراً خالد کو حکیم کے پاس لے گیا حکیم نے اس کا معائنہ کر کے دوا دی۔دوا کھانے سے اُس کی طبیعت بہتر تو ہو گئی لیکن وہ کافی کمزور ہو گیا تھا۔حکیم نے مشورہ دیا کہ خالد ایک ماہ تک کوئی محنت مشقت والا کام نہ کرے۔گھر میں رکھا ہوا اناج اور پیسے بھی آہستہ آہستہ ختم ہو رہے تھے۔خوراک نہ ملنے پر خالد کا پالتو کتا اور بلی بھی کمزور ہو گئے تھے۔

ایک دن ایک فقیر نے خالد کے گھر باہر صدا لگائی کہ میرے بچے بھوکے ہیں کچھ کھانے کو دے دو۔خالد کی نانی اماں نے گھر میں جو کچھ کھانے پینے کو تھا، سب فقیر کو دے دیا اب ان کے پاس اپنے کھانے کو کچھ نہیں تھا۔ایسے میں بیماری کے باوجود خالد مزدوری کرنے گھر سے نکلا لیکن کہیں بھی اسے کوئی کام نہیں ملا۔وہ مایوس ہو کر گھر آ گیا۔دوپہر کو اچانک کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا۔
نانی اماں دروازے پر گئیں تو دیکھا کے سامنے ایک درویش بابا کھڑا ہے۔اس نے کہا، ”محترم خاتون! تم ایک نیک اور فراخ دل کی مالک ہو۔
میں تمہیں تین موتی دیتا ہوں۔جب بھی تم کو یا تمہارے نواسے کو بھوک لگے تو ان کو ایک دیگچی میں ڈالنا۔اس طرح آپ کا پسندیدہ کھانا جو آپ نے اس وقت سوچا ہو گا دیگچی میں آ جائے گا“ اتنا کہہ کر وہ وہاں سے چلا گیا۔
اندر آ کر نانی اماں نے یہ تین موتی دیگچی میں ڈالے تو اور ڈھکن کھولا تو اس میں بکرے کے گوشت کا پلاوٴتھا۔اس طرح روزانہ ایک نیا کھانا انہیں کھانے کو مل جاتا۔نہ صرف خالد اور اس کی نانی اماں روزانہ مزے مزے کے کھانے کھاتے بلکہ پورے قصبے میں بھی تقسیم کر دیتے۔
ایک دفعہ وہی بزرگ نانی اماں کے خواب میں آئے اور کہا کہ ”اے نیک دل عورت! قصبے کے لوگوں کو کھانا کھلانے سے بہتر ہے کہ تم ان کیلئے روزگار کا بندوبست کرو۔
ابھی اٹھ کر یہ تین موتی اپنی بڑی صندوق میں رکھو۔صبح صندوق کھولو گی تو وہ سکوں سے بھری ہوئی ہو گی۔ان سکوں سے سامان خرید کر ایک بڑی دکان کھول لینا اور قصبے کے کچھ ضرورت مندوں کو وہاں کام پر رکھ لینا۔دکان سے خوب برکت ہو گی۔اپنے نواسے سے کہنا کہ قصبہ میں ایک بڑا کارخانہ لگائے اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔“
صبح نانی اماں نے خواب خالد کو بتایا۔
دونوں نے کمرے میں جا کر صندوق کھولا تو واقعی وہ سکوں سے بھرا ہوا تھا۔خالد اسی وقت شہر گیا اور دکان کے لئے بہت سارا سامان خرید کر لے آیا اور قبضے میں دکان کھول لی۔گاؤں کے لوگوں کو دکان پر بٹھایا، یوں اُن کو بھی روزگار مل گیا۔چھ ماہ بعد خالد نے قصبے میں ایک بڑا کارخانہ لگوایا۔اس طرح پورے قصبے کے بے روزگار لوگوں کو روزگار مل گیا۔لوگ خوشحال زندگی گزارنے لگے۔بچو! حالات سے تنگ آ کر کبھی مایوس نہیں ہونا۔اللہ سب کی مدد کرتا ہے، بس محنت سے جی نہ چرانا۔


STORY


                THREE DAIMOND


Once upon a time, a boy named Khalid lived in a small town with his grandmother. One day an epidemic broke out in his town and the surrounding areas, due to which Khalid's parents died. After his death, Nani called Khalid to her. She used to earn some money by doing sewing and embroidery, and Khalid would also lighten Nani's burden by working hard.
In this way, they both were living. Time passed, now the grandmother was old and her eyesight was also weak, still she used to cook and do small household chores. Khalid had become young, now the householder. All the responsibility was on his shoulders.
It was a hot day. Khalid was working for a farmer in the field when he got dizzy due to the heat and fell down there.


The farmer immediately took Khalid to Hakeem. Hakeem examined him and gave him medicine. After taking the medicine, his condition improved but he became very weak. Hakeem suggested that Khalid should do some hard work for a month. Do not work. The grain and money kept in the house were also slowly running out. Khalid's pet dog and cat were also weak due to lack of food.

One day, a fakir called out to Khalid's house saying, "My children are hungry, give them something to eat." In spite of his illness, Khalid left the house to work, but he could not find any work. He came home disappointed. In the afternoon, suddenly someone knocked on the door.
Nani Ama went to the door and saw a dervish sage standing in front of her. He said, "Dear lady! You have a good and generous heart.
I give you three pearls. Whenever you or your grandchildren feel hungry, put them in a pot. That way your favorite food that you have thought of at that time will come into the pot." Gone from
After coming in, Nani Ama put these three pearls in the pot and opened the lid, there was goat meat in it. In this way, they would get a new meal every day. Not only Khalid and his Nani Ama enjoyed delicious food every day. They would eat and distribute it in the whole town.
Once the same elderly grandmother came in the dream of Amma and said, "Oh good-hearted woman! It is better to provide employment for the people of the town than to feed them.
Get up now and put these three pearls in your big box. If you open the box in the morning, it will be full of coins. Buy goods with these coins and open a big shop and hire some needy people of the town. You will be greatly blessed. Tell your grandson that a big factory will be set up in the town, it will provide employment to the people.
In the morning, Nani Amma told the dream to Khalid.
Both of them went to the room and opened the box and it was indeed full of coins. Khalid went to the city at the same time and bought many goods for the shop and opened the shop in possession. He made the people of the village sit in the shop, so they Six months later, Khalid set up a big factory in the town. In this way, the unemployed people of the whole town got employment. People started living a prosperous life. Children! Never get tired of the situation and despair. Allah helps everyone, just don't waste your life with hard work.
























Post a Comment

0 Comments